حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ نورہدایت فائونڈیشن کی طرف سے آج امام باڑہ غفران مآبؒ میں مجددالشریعۃ آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ اور ڈاکٹر مولانا سید کلب صادق نقوی کے ایصال ثواب کے لیے مجلس ترحیم کا انعقاد عمل میں آیا جس میں مفکر اسلام ڈاکٹر مولانا سید کلب صادق طاب ثراہ کی یاد میں خصوصی مجلّہ بنام ’حکیم امت نمبر‘ کا رسم اجرابھی عمل میں آیا ۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ کے علمی خدمات صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ برّصغیر پر محیط ہیں ۔اہل تشیع کا پہلا حوزہ علمیہ نجف اشرف میں قائم ہوا اور دوسراحوزہ علمیہ ہندوستان میں آیت اللہ غفران مآبؒ نے قائم کیا ۔تاریخی لحاظ سے قم میں ہندوستان کے بعد حوزہ علمیہ کی بنیاد رکھی گئی ۔مولانا نے کہاکہ یہ وہ عہد تھا کہ جب اجازۂ اجتہاد ہندوستان میں ہی دیا جاتا تھا اور علماء یہیں درس خارج دیا کرتے تھے ۔مگر آج علمی انحطاط کا یہ عالم ہے کہ ہندوستان میں درس خارج کا وجود نہیں ہے اور نہ کوئی درجۂ اجتہاد پر فائز ہے ۔مولانا نے آیت اللہ سید دلدار علی غفران مآبؒ کی زندگی کے مختصر واقعات بیان کیے اور اس علمی سلسلے کوحکیم امت ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی طاب ثراہ سے ملا دیا ۔مولانانے فرمایا کہ ڈاکٹر کلب صادق طاب ثراہ کے علمی و سماجی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔وہ عوام و خواص دونوں طبقوں میں یکساں طورپر مقبول تھے ۔
اس سے پہلے مجلس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے قاری مزمل عباس نے کیا ۔اس کے بعد عادل فراز نے آیت اللہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآبؒ اور ان کے خانوادے کے علمی و تاریخی خدمات کامختصر تعارف پیش کیا ۔معروف شاعر جناب جرار اکبرآبادی نے اپنے مخصوص انداز میں حکیم امت ڈاکٹر سید کلب صادق مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا ۔اس کے بعد مولانا مصطفیٰ حسین نقوی اسیفؔ جائسی کی ادارت میں شائع ہوئے یادگاری مجلّے ’حکیم امت نمبر‘ کا اجرابدست حجۃ الاسلام مولانا سید کلب جواد نقوی عمل میں آیا ۔اجراء میں مولانا نثاراحمد زین پوری،جناب احمد عباس نقوی جنرل سکریٹری نورہدایت فائونڈیشن ،مولانا ڈاکٹر کلب سبطین نوری،مولانا اسیف ؔ جائسی نقوی ،جناب امان عباس ایڈیٹر روزنامہ صحافت،جناب سیف تقی سکریٹری نورہدایت فائونڈیشن،ڈاکٹر امانت حسین،ڈاکٹر ارشد حسین جعفری،جناب اسلم ویرانی ،جناب ڈاکٹر آصف بھوجانی ،جناب جرار اکبرآبادی اور دیگر افراد شامل تھے ۔مجلس میں بڑی تعداد میں علماء اور دانشوروں نے شرکت کی ۔خاص طورپر حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مابؒ کے طلباء مجلس میں شریک رہے ۔